psychological distance
نفسیاتی فاصلہ
May 23, 2023
حجرت یا بدر
June 8, 2023

ہمارا نبی، ہم اور تھوڑا سا نفسیاتی فرق۔۔۔

میں نے پڑھا اور سنا ہے کہ ہمارے نبی نے کبھی جھوٹ نہیں بولا اور میں نے اپنی 45 سالہ زندگی میں اپنے سمیت ایک بھی سچا انسان نہیں دیکھا اپنے ملک میں.

ہمارے نبی کو قوموں اور قبیلوں کا رواج ہرگز پسند نہیں تھا اور اپنی ساری زندگی حتیٰ کہ آخری خطبہ میں بھی انھوں نے فرمایا کہ کسی بھی قوم کو کسی دوسری قوم پر کوئی فوقیت نہیں دی جا سکتی، ہم نے یہ پورا خطبہ محفوظ کر رکھا ہے اور ساتھ ہی نبی کے ہی قبیلے کو سارے قبیلوں سے افضل بنایا اور آج 2023 تک میں بھی اپنی قوم سے باہر شادی کرنا برا سمجھتے ہیں ۔

میں نے پڑھا اور سنا ہے کہ ہمارے نبی کو جھگڑا بالکل نہیں بھاتا تھا ، اتنا کہ دشمن جنگ کرنے بھی آیا تو میدان جنگ میں بھی صلح کا پیغام بھیجا اور پیغام رد ہو جانے کے باوجود بھی لڑائی میں پہل نہیں کی۔ لڑائی کے دوران بھی عورتوں ، بزرگوں اور بچوں کو مستثنیٰ رکھا ، امن کی حد تو یہ تھی کہ جانوروں اور درختوں کو بھی نقصان پہنچانے سے منع فرمایا ۔

مجھ سے اکثر لوگ پوچھتے ہیں کہ ہمارے نبی کو کھانے میں سب سے زیادہ کیا پسند تھا میں عرض کرتا ہوں انسان کو جو سب زیادہ پسند ہو وہی اس کی خوراک میں سب سے زیادہ شامل ہوگا تو ہمارے نبی کو کھانے میں حلال پسند تھا کیونکہ انھوں نے اسے پوری زندگی کھایا۔

حلال کمائی کا سادہ سا نان اور  حرام کمائی کا زعفران بھی برابر نہیں کہلا سکتے۔  

حرام صرف چوری، ڈاکہ یا رشوت ہی نہیں ہے بلکہ ہر وہ کمائی جو دوسرے کے حلال کو مشکل بنا دے ، حرام ہے 

ہر وہ حلال کمائی جو کسی کو چوری، ڈاکہ یا رشوت لینے پر مجبور کر دے ، حرام ہے

ہر وہ کمائی جو کسی کی عزت نفس کو پامال کرے، حرام ہے

بقول میاں محمد بخش رح

“بے شرمی دے حلوے نالوں ساگ سروں دا چنگا”

ہر وہ حلال جس سے ہمارا پیٹ تو بھر جاۓ مگر ہمارے ارد گرد کوئی بھوکا رہ جائے، حرام ہے

تو جناب عالی ، ہمارے نبی نے کبھی حرام نہیں کمایا نہ کھایا اور میں آج تک ایک حلال کمانے والا ڈھونڈ رہا ہوں اور مجھے آئینے سمیت ، کہیں بھی نظر نہیں آ رہا۔

ہمارے نبی کے خطبات جب اکٹھے کیے گئے تو پتہ چلا کہ سب سے لمبا خطبہ بھی آجکل کے وقت کے حساب سے 20 منٹ سے زیادہ کا نہیں ہے ہماری کسی مولوی کا خطاب گھنٹے سے کم وقت میں نہیں ہوتا۔ جدید تحقیق بتاتی ہے کہ جتنا بھی اہم موضوع کیوں نہ ہو انسان کے اندر 20 منٹ بعد سننے کی صلاحیت جواب دینا شروع کر دیتی ہے۔

جس نبی کا نام لے کر ہم دوسروں کو مرتد، منافق یا کافر کہہ کر اس کے قتل کا فتویٰ دیتے ہیں اسی نبی نے اپنی زندگی میں اس شخص کی تدفین بھی خود سے فرمائی جسے رئیس المنافقین کا خطاب مل چکا تھا

ایک عجیب روایت ہے مگر کتابوں میں چونکہ ایسا ہی لکھا ہے تو میں ایسا ہی پیش کروں گا کہ کسی شخص کو سنگسار کیا جا رہا تھا، وہ کسی طرح بھاگ نکلا تو ایک صحابی نے ٹانگ اڑا کر اسے گرا دیا اور آکر آنحضرت کو بتایا تو آپ نے فرمایا اگر وہ بھاگ رہا تھا تو اسے بھاگنے دینا تھا۔۔۔

ایک حدیث میں ارشاد ہے کہ اگر تمھیں دین کے معاملے اصل بات کا علم نہ ہو اور کوئی مسئلہ درپیش آ جائے تو اس رستے کا انتخاب کر لینا جو آسان ہو، آپ نے آسانیاں دینا پسند فرمایا ۔

امن کی سوچ کا یہ عالم تھا کہ آپ نے فرمایا کہ خالی نیام کا رخ بھی کسی کی طرف نہ کرو

اگر نبی کے سب اقوال ایک جگہ اکٹھے کیے جائیں اور ان کو موضوع کے اعتبار سے تقسیم کیا جاۓ تو جس موضوع پر سب سے زیادہ گفتگو فرمائی وہ استغفار ہے یعنی صرف اپنی خود احتسابی کرنا ، صرف اپنے اعمال کی طرف توجہ رکھنا اور ان کی اصلاح کے لیے احکامات الہی کی پناہ میں رہنا ۔

ہمارا سارا جہان دوسروں کے اعمال کی طرف ہے ۔

یاد رکھیے! جو صرف اپنے اعمال کی طرف دھیان رکھے گا وہ انسان کہلاتا ہے اور جسے دوسروں کے اعمال کی طرف دیکھنا اور ان کا احتساب کرنا ہے اسے “اللّٰہ” کہتے ہیں ۔ ہمیں اللہ کا واسطہ ہے ہم انسان ہی رہیں تو ہمارے حق میں بہتر ہوگا۔

اللہ ہمیں سمجھنے اور عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے

تحریر: حسنین ملک