ہمارا نبی، ہم اور تھوڑا سا نفسیاتی فرق۔۔۔
May 30, 2023مرد یہی کرتے ہیں
June 11, 2023
توجہ
دنیا کا ہر تعلق توجہ کا محتاج ہوتا ہے ، توجہ کم کر دیں ، تعلق کم ہو جائے گا ، توجہ ختم کر دیں ، تعلق ختم ہو جائے گا۔
اس کی آسان مثال سڑک پر چلتے جانور ہیں ، آپ کسی بلی کو پیار سے بلائیں وہ آ کے آپکے قدموں سے لپٹنا شروع ہو جائے گی آپ اسے دودھ پلا دیں گے تو کبھی چھوڑ کر نہیں جاۓ گی۔
میرے والد نے ایک دفعہ مجھے بتایا کہ ان کی ملاقات صوبہ سرحد کے سابقہ گورنر سے ہوئی , وہ ان کے گھر کے پچھلے حصے میں موجود ایک باغ میں بیٹھے تھے، گورنر صاحب نے میرے والد سے کہا
“ملک صاحب ، یہ توجہ بھی بڑی کمال کی شے بنائی ہے اللہ نے، میں نے اپنے اس باغ میں سو بیج لگاۓ تھے ، اب یہ چھوٹا سا جنگل بن گیا ہے ، یہاں میں روز آ کر بیٹھ جاتا ہوں اور ان پودوں کو دیکھتا رہتا ہوں ، کبھی میں ان پودوں سے باتیں بھی کرتا ہوں ، میرے گھر والے سمجھتے ہیں بوڑھا سٹھیا گیا ہے مگر مجھے یقین ہے یہ سنتے ہیں ، کچھ عرصے بعد میں نے دیکھا کہ جو میری اس کرسی کے قریب پودے تھے ان کے قد اور شاخیں بڑھ گئیں اور جو پیچھے والے پودے تھے وہ چھوٹے رہ گئے حالانکہ سب کو ایک جیسا پانی اور کھاد ڈل رہی ہے ، فرق صرف اتنا ہے کہ سامنے والے پودے سمجھتے ہیں میں ان کے پاس بیٹھتا ہوں اور ان کو دیکھتا رہا ہوتا ہوں ، پیچھے والوں کو یہ توجہ نہیں مل رہی ہوتی اس لیے ان کے قد چھوٹے رہ گئے ہیں”
عزت
عزت کے بغیر تعلق بالکل ایسا ہے جیسے آکسیجن کے بغیر انسان ، جو تعلق عزت کے بغیر چل رہے ہوتے ہیں وہ ان مریضوں کی طرح ہیں جو آئی سی یو میں آکسیجن سیلنڈر کے ساتھ زندہ رکھے گئے ہوں، صرف مصنوعی سانس تو چل رہی ہے مگر باقی سب کچھ رک چکا ہوتا ہے۔
جو تعلق بگڑ رہا ہو، آپ تحقیق کر لیجیے آپ اسکی وجوہات میں لازماً عزت کا فقدان پائیں گے ۔ لفظ عزت اپنے اندر تمام پہلوؤں سمیت استعمال کیا جا رہا ہے چاہے انسان کی معاشرتی عزت ہو، رشتے کی عزت ہو، عمر کی بنیاد پر عزت ہو یا علم کی بنیاد پر، کسی قسم کی عزت میں کمی کرنا آکسیجن میں کمی کرنے کے مترادف ہے ۔
نوکری چھوڑنے والوں پر تحقیق کے دوران بننے والی ایک رپورٹ بتاتی ہے کہ لوگوں کے نوکری چھوڑنے کی سب سے بڑی وجوہات میں سے ایک یہ ہے کہ انھیں عزت نہیں دی جاتی ، آپ غور کریں انھیں تنخواہ دی جارہی ہے مگر عزت نہ ملنے پر وہ نوکری چھوڑ جاتے ہیں یعنی اپنے ادارے سے تعلق ختم کر دیتے ہیں ۔
دو لوگ جو ایک دوسرے کو بہت چاہتے ہوں، ان کی شادی میں بہت مسائل ہوں وہ پھر بھی ڈٹے رہے اور ایک دن ان کی شادی ہو جاتی ہے ، وہ شادی کے بعد ایک دوسرے کی صرف عزت کرنا چھوڑ دیں ، محبت خود بخود اپنی موت مر جائے گی ، یعنی عزت کے بغیر محبت بھی زندہ نہیں رہ سکتی ، مگر محبت کے بغیر عزت ، عزت سے زندہ رہ لیتی ہے ۔
محبت کے تمام رشتے عزت کے محتاج ہیں مگر عزت کا کوئی بھی رشتہ، محبت کا مرہون منت نہیں ہے ۔
لچک
ہے ۔ Compromise لچک کے لیے انگریزی کا خوبصورت ترین لفظ
دنیا کا کوئی بھی تعلق لچک کے بغیر نہیں چل سکتا ۔ کائنات کا سب بڑا اور مضبوط رشتہ خدا کا اپنی مخلوق سے ہے۔ اللہ اپنی مخلوق کے بارے میں کتنا لچکدار رویہ رکھتا ہے کہ وہ گناہ کے بعد توبہ کا راستہ کھلا رکھتا ہے ، ایسا نہیں کرتا کہ ایک غلطی کرنے پر ہی واپسی کا راستہ بند کر دے ۔ پھر مزید مہربانی اور لچک دیکھیے، فرماتا ہے ایک نیکی لاؤ گے تو دس گنا اجر دوں گا اور ایک غلطی لاؤ گے تو ایک ہی گنی جاۓ گی۔ اگر کوئی ساری زندگی کی غلطیوں سے پلٹ کر اپنی حقیقی اصلاح کرنا چاہے تو اس کے لیے بھی آسانیاں پیدا کر دیتا ہے ۔ اللہ کی یہ لچک ہمیں سکھاتی ہے کہ اگر مالک اپنی مخلوق سے لچک رکھتا ہے تو ہم بھی مخلوق سے لچکدار رویہ رکھیں ۔ پھر لچک کی حد بھی متعین کر دیتا ہے کہ اگر بار بار اسکے احکامات کا انکار کیا جاۓ تو پھر وہ رسی ڈھیلی چھوڑ دیتا ہے اور ایسا بندہ کبھی نہ پلٹے تو اس کو جہنمی قرار دیا جاتا ہے یعنی لچک کی ایک مناسب حد متعین کرنا بہت ضروری ہے ورنہ انسان کا نفسیاتی گھوڑا بے لگام ہو کر تباہی مچا دیتا ہے ۔ ایسا ہی ایک فرمان ہمارے نبی کا بھی ہے جس میں انھوں نے فرمایا تھا کہ صبر کی ایک جائز مقدار ہوتی ہے اگر اس سے زیادہ ہو جائے تو بزدلی ہے اور بزدلی حرام ہے ۔ سیرت سے عملی مثال لے لیجۓ کہ جن لوگوں کو روز اول سے تبلیغ کی، وہ نہیں مانے ، انھیں لوگوں کو سینکڑوں بار مختلف انداز سے سمجھایا وہ نہیں مانے ، انھوں نے رسولِ خدا اور انکے ساتھیوں کا بائیکاٹ کر دیا مگر حضور نے بدلہ نہیں لیا، حجرت کر لی مگر جھگڑا نہیں کیا نہ قطع تعلق کیا پھر صلح ہدیبیہ کا موقع آیا تو انھیں لوگوں کی زیادہ بات مان کرلچک دکھاتے ہوئے صلح بھی کر لی مگر جس دن وہی لوگ بدر میں تلواریں اٹھا کر جنگ کرنے آ گئے تو قرآن کا فیصلہ سامنے رکھا گیا کہ آنکھ کے بدلے آنکھ ، کان کے بدلے کان اور جان کے بدلے جان لی جائے گی ۔
یہ بات تو انگریزی ادب میں بھی مدت سے مشہور ہے کہ
Give people your hand, they will cut your arm
پس تعلقات میں لچک پیدا کریں ، جب تک یقین ہو کہ لچک کا مطلب مثبت لیا جائے گا اور تعلقات کو نبھانے اور بہتر کرنے کی کوشش کریں مگر جب وہی لچک بزدلی شمار کی جاۓ تو سمجھ جائیں تعلقات میں حجرت یا بدر کا وقت آن پہنچا ہے ۔
تحریر: حسنین ملک