How to train children
بچوں کی تربیت کیسے کی جائے
September 21, 2023
سریع الحساب
October 9, 2023

میں اور میری تنہائی

Main aur meri tanhai aksar yeh baatein karte hain

Main aur meri tanhai aksar yeh baatein karte hain

میں اور میری تنہائی
اکثر یہ باتیں کرتے ہیں

کچھ جملے جو مجھے بچپن سے پریشان کرتے تھے اور ان کا جو بھی مطب سمجھایا جاتا تھا وہ پریشانی دور کرنے کے بجائے اضافے کا سبب بنتا تھا جیسا کہ

پاکستان کا مطلب کیا لا الہ الااللہ

میں نے جب مطلب ڈھونڈا تو پتہ چلا کہ پاکستان فارسی زبان کا لفظ ہے جس کا لفظی مطلب ہے پاکیزہ لوگوں کے رہنے کی جگہ اور لا الہ الااللہ عربی زبان کا جملہ ہے جس کا مطلب ہوا اللہ کے سوا کوئی الہ نہیں ہے جس کی اتباع کی جائے تو پاکستان کا مطلب دنیا کی کسی بھی زبان کے غلط ترین مفہوم میں بھی وہ نہیں بنتا جو ہمیں بتایا جاتا تھا

اللہ الصمد یعنی اللہ بے نیاز ہے

بے نیازی کا مطلب جاننے کی کوشش کی تو پتہ چلا کہ جب کوئی شخص کسی کا محتاج نہ ہو بے پرواہ ہو وہ بے نیاز کہلاتا ہے ۔ ایک طرف اللہ کہتا ہے وہ الصمد یعنی بے نیاز ہے اور دوسری طرف وہ کہتا مجھے چھوڑ کر کسی اور طرف نہ چل پڑنا ، یہ جرم کبھی نہیں بخشوں گا ۔ اگر اسے کسی چیز کی پرواہ اور محتاجی نہیں ہے تو اسے کیا فرق پڑتا کہ لوگ کسے پوجتے یا مانتے ہیں اور اگر اسے فرق پڑتا ہے تو بے نیاز نہ ہوا۔

الو دا پٹھا

ایک دفعہ کچھ غلطی کرنے پر بچپن میں والد مرحوم نے مجھے الو دا پٹھا کہا، پہلی دفعہ میں نے یہ لفظ سنا تو دادی سے پوچھا کہ یہ الو دا پٹھا کیا ہوتا ہے انھوں نے سمجھایا جو کام ٹھیک طریقے سے نہ کرے یا غلطیاں کرے تو ڈانٹنے کے لیے الو دا پٹھا کہتے ہیں ۔ میں نے الو کے چھوٹے بچے کو غور سے دیکھا تو وہ نہایت معصوم ، نرم و ملائم اور سمجھدار آنکھوں والا نظر آیا، میں بچپن میں بہت حیران رہا کہ کو الو کا پٹھا کسی منفی معنوں میں کیوں استعمال ہوتا ہے ؟

بسم اللہ

بچپن سے پڑھایا گیا ہر کام کرنے سے پہلے بسم اللہ پڑھنی ہوتی ہے ، کچھ شرارتی سے سوالات پوچھے کہ فلاں کام سے پہلے بھی پڑھنی ہے تو پتہ چلا کہ صرف نیک اور اچھے کاموں میں بسم اللہ پڑھنی چاہیے ۔ گھر میں دادی اماں تھی اور ہم چھ بچے ، جب کوئی گر جاتا تو دادی پیار سے کہتی بسم اللہ اور زیادہ تر گھروں میں ایسا ہی ہے، میں سوچا کرتا تھا گرنا تو کوئی اچھا کام نہیں ہے اس پر بسم اللہ کیوں پڑھتے ہیں ، کچھ لوگوں سے پوچھا تو خاطر خواہ جواب نہ ملا۔ پھر اس کا ترجمہ ہمیں بتایا گیا تھا شروع کرتا ہوں تو گرنے پر بسم اللہ پڑھنے کا مطلب کچھ مضحکہ خیز لگتا تھا ۔ پورا ترجمہ پڑھا تو اور زیادہ پریشانی ہوئی یعنی اللہ قرآن میں فرماتا ہے کہ شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے۔۔۔

ٹوپی والا برقع

ہماری دادی اماں ٹوپی والا برقع پہنا کرتی تھی ، ایک دفعہ ان سے پوچھا تو کہنے لگیں کہ گھر کے باہر کے لوگوں کو کچھ نظر نہیں آنا چاہیے ، یہ بے حیائی ہوتی ہے ، تھوڑا بڑا ہوا سکول میں اساتذہ سے پردے کے متعلق پوچھا تو کہنے لگے کو عورتوں کے نقش و نگار دیکھ کر مرد متوجہ ہوتا ہے اور اسے شہوت محسوس ہوتی ہے اس سے معاشرے میں بگاڑ پیدا ہوجاتا ہے اس لیے عورت کو حکم ہے کہ وہ اپنا آپ چھپانے ۔ میں سوچتا تھا ٹوپی والا برقع پہن کر یا نقاب لیکر عورت تو چھپ جاتی ہے مگر اس عورت کو ارد گرد سارے مرد پوری طرح نظر آرہے ہوتے ہیں ، مردوں کے بال، چہرہ، گردن ، چھاتی اور ٹانگیں بھی۔ عورت بھی تو مرد کی وجاہت کی طرف متوجہ ہوسکتی ہے اور ہوتی ہے تو اس سے بھی معاشرے میں پچاس فیصد بگاڑ تو پیدا ہو گیا ، یہ اللہ نے کیوں ایسا نظام بنا دیا جو صرف آدھے معاشرے کو ٹھیک کرے گا اور باقی آدھے کو پورا موقع دے گا؟

جب یہ سوال ذہن میں آیا کرتے تھے تب جواب ڈھونڈنے کے ذرائع بہت محدود تھے، جواب جاننے والے لوگ بھی میسر نہیں تھے اور گوگل ابھی اپنی پشتوں کی صلب میں پرورش پا رہا تھا تو جواب نہیں ملتے تھے

پھر بھی سکون تھا ، کوئی بے چینی نہیں تھی ۔

اب وقت، تجربے اور مطالعہ نے جواب دے دیے ہیں تو بے چینی بھی ہے ، شاید ایسے ہی موقع کے لیے علامہ اقبال نے کہا تھا

آگہی عذاب ہے

تحریر: حسنین ملک