میلاد پر چڑیا کا افسوس
September 16, 2024دو رستے ، اک راہی
October 23, 2024
کظم عربی زبان کا ایک مادہ ہے جس سے کاظم اور کاظمین جیسے لفظ بنتے ہیں۔ کظم کے بنیادی معنی سانس کی نالی کو بند کر لینے کے ہیں، عمومی طور پر یہ اپنے آپ کو کسی کام کو کرنے سے روکنے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے مگر اللہ نے قرآن پاک میں ان الفاظ کو استعمال کیا جن کو کم سے کم علم رکھنے والا عرب یا عربی جاننے والا آسانی سے سمجھ سکتا ہو۔
سانس کے نالی سے ہم سانس باہر نکالتےہیں، کچھ دیر کے لئے ہم چاہیں تو اپنی سانس کو روک بھی سکتے ہیں، عام افراد بھی تیس سیکنڈ سے لے کر دو منٹ تک بھی آسانی سے سانس روک سکتے ہیں۔
کظم کا اطلاق بنیادی طور پر کسی بھی ایسی شے پر ہوتا ہے جسے انسان کہنے سے یاکرنے سے رک جائے حالانکہ وہ کہنے اور کرنے کا مکمل اختیار رکھتا ہو بالکل سانس لینے کی طرح ۔
اسی طرح عربی زبان میں ایک لفظ ہوتا ہے غیظ، اردو میں بھی استعمال ہوتا ہے اور عربی سے ہی منتقل ہوتا ہوا آیا ہے ۔ غیظ کے معنی شدید غصہ کے ہیں ۔
ایسا غصہ جو انسان کے فشار خون کو تیز کر دے،
اس کے اندر غضب کی آگ بھڑکا دے۔
اس میں ایک اہم نقظ ہے کہ یہ غصہ کسی دوسرے کے عمل یا بات کے رد عمل میں پیدا ہوا ہو۔
ایسے غصے کو عربی میں غیظ کہا جاتا ہے ۔
سورتہ آل عمران کی آیت 134 میں اللہ تعالیٰ نے ان دونوں الفاظ کو ایک ساتھ استعمال کیا ہے ۔ یہ قرآن میں واحد مقام ہے جہاں یہ دونوں الفاظ ایک ساتھ آئے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ اس آیت میں ان لوگوں کی نشانیاں بیان کر رہا ہے جو احسان کے درجے پر فائز ہوتے ہیں اور احسان کا درجہ تمام درجات سے بلند ہے اور اللہ نے اعلان فرمایا ہے کہ وہ احسان کرنے والوں سے محبت کرتا ہے ۔
آیت میں آتا ہے الکاظمین الغیظ جس کا آسان ترجمہ ہے کہ وہ لوگوں کی بری باتوں اور ان کی بری حرکتوں کے بدلے میں پیدا ہونے والے شدید غصے کو طاقت اور مہلت رکھنے کے باوجود پی جاتے ہیں یعنی خود کو روک لیتے ہیں ۔ اس عمل کو اللہ نے احسان قرار دیا ہے اور اپنی محبت کا بڑا راز افشاء کر دیا یعنی اللہ کی محبت کو پانے والے لوگ کاظمین الغیظ ہوتے ہیں اور جس سے محبت ہوتی ہے اس کے لیے خاص انعام و اکرام ہوتے ہیں ۔ اللہ کی اس کائنات کے نظام میں خاص انعام و اکرام پانے کے لیے کاظمین الغیظ ہونا لازمی ہے ۔
آئیے پوری آیت کو پڑھتے اور اس سے سیکھنے کی کوشش کرتے ہیں
الَّذِیۡنَ یُنۡفِقُوۡنَ فِی السَّرَّآءِ وَ الضَّرَّآءِ وَ الۡکٰظِمِیۡنَ الۡغَیۡظَ وَ الۡعَافِیۡنَ عَنِ النَّاسِ ؕ وَ اللّٰہُ یُحِبُّ الۡمُحۡسِنِیۡنَ
ترجمہ: جو ہر حال میں اپنے مال خرچ کر تے ہیں خواہ بدحال ہوں یا خوش حال ، جو غصے کو بدلے کی طاقت کے باوجود پی جاتے ہیں اور دوسروں کے قصور معاف کر دیتے ہیں ۔ ۔ ۔ ۔ ایسے احسان کرنے والوں سے اللہ کو بہت محبت ہے۔
اللہ تعالیٰ ہمیں سمجھنے اور عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔
تحریر: حسنین ملک