میں اور میری تنہائی
October 4, 2023ابلیس اور عمل الصالحات
October 27, 2023
سریع الحساب
وہ دونوں میری دکان پر آکر کھڑے ہوئے، نو بیاہتے میاں بیوی
لڑکے کی آنکھوں میں سرمہ
لڑکی کے ہاتھوں پر رنگ چھوڑتی مہندی
ان کی عمریں اور ان کی ہچکچاہٹ بتارہی تھی کہ ان کی شادی کو زیادہ دن نہیں گزرے۔ ان کا لباس بتا رہا تھا کہ نہایت متوسط طبقہ سے تعلق رکھتے ہیں۔ بحثیت دکاندار میرا بیس سالوں کا تجربہ مجھے دعوت دے رہا تھا کہ شکار حاظر ہے، صیاد نے کمر کس لے۔
کچھ چیزیں جو انھوں نے بتائیں وہ میں نے سیلز مین سے نکلوا کر ان کے سامنے رکھیں مجھے اندازہ ہو گیا تھا کہ یہ ہمارے محلے میں نئے آئے ہیں ، تالے خریدنے سے مجھے پتہ چل گیا کہ کرایے کا مکان لیا ہے، صابن چائے اور واش روم کی چیزیں بتا رہی تھیں کہ یہ ایک دن پہلے ہی یہاں شفٹ ہوئے ہیں، دالوں، چینی اور پتی کا وزن بتا رہا تھا کہ لڑکی کو گھر چلانے کا کوئی تجربہ نہیں ہے اور لڑکے کا لباس، اس کی انگلیاں اور ناخنوں کی حالت نے راز کھولا کہ وہ کسی فیکٹری یا ورکشاپ میں عام سی نوکری کرتا ہے۔
جب وہ اپنی ضرورت کی چیزیں بتا چکے تو میں نے جال بچھانا شروع کیا۔ بہت سی چیزیں تو میں نے یہ کہہ کر بیچ دیں کہ شہر میں سب لوگ یہی استعمال کرتے ہیں، کچھ چیزیں اس لیے ان کو لینی پڑیں کہ ان کی پیکنگ بہت خوبصورت تھی، کچھ اشیاء میں نے یہ ڈرا کر بیچ ڈالیں کہ ابھی اس قیمت میں مل رہی ہیں ہفتے بعد نہیں ملیں گی، کچھ برانڈ جو بہت مہنگی ہوتی ہیں اور کم بکتی ہیں وہ لڑکے کو اس لیے لینی پڑیں کیونکہ وہ نہ لینے سے دلہن کی جلد خراب ہو سکتی تھی اور چند مہنگی چیزیں میں نے لڑکے کو یہ کہہ کر بیچ دیں کہ یہ گھر کی عورت جانتی ہے کہ گھر میں کتنی ضرورت پڑتی ہے اور وہ لڑکی شرم کے مارے نہیں کہہ سکتی تھی کہ میں نہیں جانتی۔
آخر میں شدید گرمی کے موسم میں خشک میوہ جات کے فوائد، افادیت اور اگلی نسل پروان چڑھانے کی ضرورت نے انھیں وہ بے موسمی چیزیں خریدنے پر بھی مجبور کر دیا۔ آخری حربہ یہ تھا کہ کچھ چیزوں پر میں نے لڑکے کو تیز دلاتے ہوئے کہا وہ ذرا مہنگی ہوتی ہیں پتہ نہیں آپ لینا چاہتے ہیں یا نہیں تو وہ اپنی نئی دلہن کے آگے شرمندہ ہونے سے بچنے کے کارن لے گیا۔ یوں وہ پانچ ہزار خرچنے کی نیت سے آیا ہوا سادہ سا ہنسوں کا جوڑا میری مہارت کے آگے چاروں شانے چت ہو کر بیس ہزار کی اشیاء خرید و فرخت کا شکار ہو گیا۔ رات عشاء کی اذان کے بعد نماز کے لیے جاتے وقت میرے ہونٹوں پر فاتحانہ مسکراہٹ دیدنی تھی۔
میں سارا راستہ مسجد جاتے اور آتے وقت واللہ خیر الرازقین کا ورد کرتا رہا کیونکہ اللہ نے مجھے میری توقع سے زیادہ منافع اور آمدن عطا کی تھی۔ گھر جاتے وقت گھر والوں کے لیے کلو جلیبی بھی لیتا گیا۔
گھر آکر کھانا کھایا پھر میٹھے کو طور پر جلیبیاں کھائیں تھوڑی دیر ٹی وی پر ٹالک شو سنے، سونے سے پہلے حسب عادت آیت الکرسی پڑھی اور چاروں قل پڑھ کر پھونک ماری اور سو گیا۔
اگلے دن دکان پر روزمرہ کا معمول تھا، ظہر پڑھ کر دکان پر آیا ہی تھا کہ گھر سے بیگم صاحبہ کا پیغام آیا چھوٹی ثوبیہ کا پیٹ خراب ہے تو دکان سے اسپغول کا چھلکا بھجوا دیں۔ سیلز مین کو چھلکا اور ساتھ سیون اپ کی بوتل دے کر بھیجا۔ مغرب کے وقت گھر سے دوبارہ فون آیا کہ ثوبیہ کو الٹیاں آ رہی ہیں، دکان سیلز مین کے حوالے کر کے گھر کو روانہ ہوا راستے میں ایک ڈاکٹر دوست کو فون کیا تو وہ بتانے لگا آجکل یہ وبا چل رہی ہے پورے شہر میں، پریشانی کی بات نہیں کلینک پر لے آئیں۔
چیک اپ کے بعد اسے ڈرپ لگا دی گئی، بیگم صاحبہ ہلکی سی آواز میں ورد کرتی رہیں
لا الہ الا انت سبحانک انی کنت من الظالمین
اللہ کا کرم ہوا رات 12 بجے سے پہلے ڈرپ ختم ہو گئی اور کلینک سے بل بنوایا اور گھر آ گئے۔ شام کے بعد سے پیٹ بھی خراب نہیں ہوا اور الٹی بھی نہیں آئی۔ بیشک اللہ شفاء دینے والا ہے۔
صبح معمول کا دن تھا، ثوبیہ کو سکول سے چھٹی کروائی تاکہ آرام کرے اور دکان پر آ گیا۔ دن میں بیگم صاحبہ کو فون کیا خیریت پوچھنے کے لیے تو بتانے لگی کہ ویسے سب ٹھیک ہے بس ثوبیہ کو کمزوری ہو گئ ہے کچھ کھا پی بھی نہیں رہی ذرا ڈاکٹر صاحب کو پوچھیں کیا کیا جائے۔ ڈاکٹر سے فون پر مشورہ کیا تو اس نے کہا طاقت کے کچھ کیپسول اور ایک چاکلیٹ کے ذائقے والا پاؤڈر لکھ دیتا ہوں منگوا لیں تاکہ جسم میں طاقت آنا شروع ہو جائے۔ دکان سے لڑکے کو کاغذ پر لکھ کر بھیجا کہ سب کچھ میڈیکل سٹور سے لیکر گھر چھوڑ آئے۔ اگلے کچھ دن میں ثوبیہ بالکل ٹھیک ہو گئی اور سکول جانے لگی۔
کچھ دن بعد نیا مہینہ شروع ہونے والا تھا، دکان کا حساب کتاب کرنے میں مصروف ہوگیا، سارے بل اور تنخواہوں کا حساب لگایا۔ ساتھ ہی ڈاکٹر صاحب کے کلینک کی رسید اور میڈیکل سٹور کا پرچہ بھی پڑا تھا۔ ان دونوں کو کیلکولیٹر پر جمع کیا تو ثوبیہ کی بیماری پر بیس ہزار روپے خرچ آیا تھا۔
اِنَّ اللّٰہَ سَرِیۡعُ الۡحِسَابِ
بلاشبہ اللہ تعالیٰ بہت جلد حساب لینے والا ہے ۔
اللہ ہمیں سمجھنے اور عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے
تحریر: حسنین ملک