شعوری نکاح اور جنت الماوی
April 9, 2023رنگوں کا بادشاہ
May 13, 2023
ہم سب سفر میں ہیں
جسمانی، شعوری، ذاتی یا نفسیاتی مگر ہم سب سفر میں ہیں
کچھ سفر ایسے ہوتے ہیں جس میں انسان کو سفر محسوس ہورہا ہوتا ہے جیسا کہ بس، ٹرین، جہاز وغیرہ کا سفر، انسانی شعوری طور پر بھی ایسے سفر کرتا ہے جسے وہ محسوس کررہا ہوتا ہے
محبت کی غیر موجودگی سے محبت کی موجودگی کا سفر
جب انسان کو محبت ہوتی ہے تو اس سفر کو محسوس کرتا ہے، یہ تبدیلی اس کے دن رات بدل کے رکھ دیتی ہے ۔ وہ، وہ کرنا شروع کردیتا ہے جو پہلے صرف سوچتا، سنتا یا دیکھتا تھا
نفرت بھی ایسا ہی ایک سفر ہے، اس میں بھی انسان وہ سب کررہا ہوتا ہے جو پہلے اس نے صرف کبھی سنا، سوچا یا دیکھا تھا اور شاید اسے اچھا بھی نہیں جانا تھا،
حسد بھی ایسا ہی جذبوں کا سفر ہے۔
پھر کچھ سفر ایسے ہیں جو انسان کو عام طور پر محسوس نہیں ہوتے، اس کی عام مثال ہے کہ آپ ایک کرسی پر بیٹھ جائیں، وہ کرسی زمین پر ہے اور ہم جانتے ہیں زمین تقریباؐ ایک ہزار میل فی گھنٹہ کی رفتار سے چل رہی ہے مگر ہمیں محسوس نہیں ہو رہا۔ یعنی ہمارے محسوسات اس بات کی دلیل نہیں ہیں کہ ہم سفر میں ہیں ۔ ہم محسوس کریں یا نہ کریں سفر جاری رہتا ہے۔
اس کی دوسری مثال عمر کا سفر ہے، ہر سیکنڈ، منٹ ، گھنٹہ، دن، ہفتے اور مہینے بھی سفر ہیں مگر ہمیں محسوس نہیں ہوتا۔
ہمارے بال اور ناخن ہر لمحہ بڑھ رہے ہوتے ہیں ، ان کا یہ سفر بھی ہمیں روزانہ محسوس نہیں ہوتا مگر ہم جانتے ہیں کہ وہ سفر میں ہیں
سفر پھر بھی جاری رہتا ہے، ہاں مدت بعد ضرور محسوس ہوجاتا ہے جیسا کہ بقول ناصر بشیر صاحب
سورج کے ڈوبنے پے نہ حیراں ہوئے کبھی
اب سوچتے ہیں کتنے کیلنڈر بدل گئے
ایک سفر ایسا ہے جو سفر کرنے والے کو محسوس ہو یا نہ ہو، اس کے ارد گرد کے افراد کو فوراؐ محسوس ہو جاتا ہے بلکہ ایسا کہنا چاہیے کہ وہ محسوس ہی کر جاتے ہیں
اس سفر کو شعور کا سفر کہتے ہیں، اس سفر کی مختلف شکلیں ہو سکتی ہیں
کبھی یہ سفر جہالت سے علم کی طرف ہوتا ہے، کبھی غلط ماحول سے انسان دوست ماحول کی طرف، کبھی غلط انسان سے صحیح انسان کی طرف، کبھی خالی باتوں سے لیکر دلی محسوسات تک اور کبھی روایات سے احکامات کی جانب، سب سفر ہیں ، ہمیں محسوس نہیں ہوتے، مگر یہ سفر جاری رہتے ہیں
ناصر بشیر اسی میں آگے لکھتے ہیں
پہلے سے خدو خال ہیں نہ پہلے سے ہیں خیال
کتنے ہم ایک سال کے اندر بدل گئے
قرآن کی یہ آیت آج بھی مجھے اتنا ہی متحیر کرتی جتنا پہلی بار کیا تھا, آیت کا مفہوم ہے
“تم سفر کرو، ہم تمھیں نشانیاں دکھائیں گے”
تحریر: حسنین ملک