Kafiristan’s Muslim: The Tale of communal love, harmony and peace
February 17, 2020ماسی
April 28, 2021
کرکٹ کو کھیلوں کابادشاہ کس لئے کہا جاتا ہے۔۔۔
موسم
دنیا میں بہت کم کھیل ایسے ہیں جن پر موسم کے اثرات مرتب ہوتے ہوں
اور جن کھیلوں پر موسم کے اثرات اترتے بھی ہیں وہ دونوں ٹیموں پر یکساں ہوتے ہیں جیسا
کہ فٹبال یا ہاکی کو دیکھ لیں مگر کرکٹ میں ایسا نہیں ہے۔ اِس میں موسم کسی ایک ٹیم
کو حق میں اور دوسری کے خلاف چلا جاتا ہے۔موسم کی اعتبار سے بولنگ میں فرق آتا ہے
اور اُس فرق کو کھیلنے کے لئے بیٹنگ ٹیم کو اپنا پلان بھی بدلنا پڑ جاتا ہے۔صرف
ہوا کا رُخ بھی میچ کا رُخ بدل دیتا ہے اور ہوا کی نمی تو بیٹنگ ٹیم کی آنکھوں میں
نمی تک لے آتی ہے۔موسم کا اِتنا اثر کسی دوسرے کھیل میں نظر نہیں آتا
ٹاس
دنیا کے شاید ہی کسی کھیل میں ٹاس کی اتنی اہمیت ہوگی جتنی کرکٹ میں
ہے۔ یہاں تو ٹاس سے ہی کئی میچوں کا فیصلہ ستر فیصد تک کسی ایک ٹیم کے حق میں ہو
جاتا ہے۔ ٹاس جیتنا اور بیٹنگ یا بولنگ کا فیصلہ کرنا کرکٹ کے اہم ترین معاملات میں
سے ایک ہے جو شاید ہی کسی اور کھیل میں ممکن ہے۔
وکٹ
گراؤنڈ اور وکٹ کی حالت جو ہر میچ میں الگ ہوتی ہے وہ کرکٹ پر سو فیصداثر
کرتی ہے مگر کسی اور کھیل میں گراؤنڈ یا وکٹ کا عمل دخل نہ ہونے کے برابر ہے۔ کرکٹ
میں وکٹ کی حالت ہر پندرہ سے بیس اوورز کے بعد بدل جاتی ہے جس کا پھر سے اثر بولنگ
اور بیٹنگ پر ہوتا ہے اور میچ کی صورت حال بھی بدل جاتی ہیں۔ ٹیسٹ میچ میں تو یہ
وکٹ کی حالت ہر گذرتے دن کے ساتھ بدلتی ہے اور جسکے ساتھ کھلاڑیوں کو بھی اپناکھیل
بدلنا پڑتا۔ جو ٹیم اِس بدلتی صورت حال کو جتنا جلدی اور اچھا بھانپ جاتی وہی جیت
حاصل کرتی ہے۔ گراوئنڈ کے معاملے میں بھی باقی کھیل کرکٹ کے آگے طفلِ مکتب نظرا
ٓتے ہیں۔
گیند
گیند کا کردار باقی تمام کھیلوں میں نہ ہونے کے برابر ہے۔ زیادہ تر
کھیلوں میں تو درجنوں گیند استعمال ہوتے ہیں جس سے گیند کی اہمیت صفر ہو جاتی ہے
مگر کرکٹ کا کھیل یہاں بھی بادشاہ نظر آتا ہے۔ کرکٹ میں گیند ہر دس منٹ بعد اپنی
حالت، سختی اور چمک بدلتی ہے جس کا سارا اثر کھلاڑیوں پر ہوتا ہے اور میچ کی بدلتی
صورت پر حال پر تو سب سے زیادہ۔نئی گیند سے بولنگ اور بیٹنگ کرنا الگ صلاحیت ہے
اور اس کے حامل کھلاڑی بھی الگ ہیں اسی طرح درمیانی اوورز میں جب گیند تھوڑی پرانی
ہوتی ہے تو یکایک گیم پلان بدل جاتا ہے اور اِس صورت حال کی بیٹنگ اور بولنگ کے
ماہر الگ ہوتے ہیں اور اسی طرح مکمل پرانی گیند کے ایکسپرٹ بہت الگ ہوتے ہیں اور
نایاب بھی۔
موقع
کرکٹ میں یہ بھی ہوتا کہ دنیا کا سب سے بڑا بلے باز آئے اور پہلی گیند
پر ہی آؤٹ ہو کر چلا جائے اور اب یہ کھلاڑی پورے میچ میں اپنا یہ کردار دوبارہ نہیں
دہرا سکتا اس کے برعکس ہاکی یا فٹبال میں ایک چانس مِس کرنے والے کو میچ سے باہر
نہیں بھیجا جاتا سو اُسکے پاس ابھی بہت وقت اور مواقع ہوتے ہیں اپنا آپ منوانے کے
لئے۔ یعنی کرکٹ کے بلے بازوں، جنھوں نے دنیا میں اپنا نام منوایاانھوں نے اِسی ایک
ہی باری میں اپنا لوہا منوانا ہوتا تھا ناکہ مقرررہ وقت کے دوران کسی بھی لمحے۔ہاکی
اور فٹبال جیسی کھیلوں میں کھلاڑی کے پاس پورا وقت ہوتا تھا اپنا آپ منوانے کے
لئے۔
کپتان
سب کھیلوں میں جب کھیل شروع ہو جاتا ہے تو کپتان کا عمل دخل دس سے بیس فیصدتک رہ جاتا ہے مگر کرکٹ یہاں بھی سب کی سرتاج نظر آتی ہے۔ یہاں کپتان کا ہر ہر گیند پر فیصلہ میچ پر اثر انداز ہوتا ہے۔ کرکٹ میں زیادہ تر ہار جیت کا دارومدار کپتان کے درست یا غلط فیصلوں پر ہے۔ پھر کپتان کا دلیر ہونا، محتاط ہونا اور بزدل ہونا پوری ٹیم پراور میچ پر اثر انداز ہوتا ہے۔آخر میں لعن طعن ہو یا ٹرافی دونوں کپتان کے حصے میں آتی ہیں۔
یہ وہ چند وجوہات اور عوامل ہیں جسکی بنیاد پر کرکٹ کو کھیلوں کا بادشاہ کہا جا سکتا ہے۔ یہ کوئی رسیرچ یا ادارہ نہیں کہتا یہ صرف میرے کچھ دوستوں کا دیا ہو ا اعزاز ہے جو اچانک سے بیٹھے بیٹھے ایک گفتگو کے دوران کرکٹ کے حصے میں آیا۔ آپ اِس سے اختلاف کا حق بھی رکھتے ہیں اور کپتان والے پیراگراف کو ملکی حالات سے جوڑنے کا بھی۔
تحریر: حسنین ملک
This article has also published on Urdupoint.com